ہمارے جسم میں مختلف غدود (Glands) موجود ہوتے ہیں جو ہارمونز پیدا کرتے ہیں۔ یہ ہارمونز خون کے ذریعے جسم کے مختلف حصوں تک پہنچ کر اہم افعال سر انجام دیتے ہیں، جیسے کہ میٹابولزم، نیند، بھوک، موڈ، تولیدی نظام اور دیگر جسمانی عمل۔
جب ان ہارمونز کی مقدار معمول سے زیادہ یا کم ہو جائے، تو اس حالت کو ہارمونل عدم توازن (Hormonal Imbalance) کہتے ہیں۔ یہ مسئلہ مرد و خواتین دونوں میں ہو سکتا ہے، لیکن خواتین میں یہ زیادہ عام پایا جاتا ہے۔
—
ہارمونل مسائل کی عام علامات
مردوں میں علامات:
جسمانی کمزوری
جنسی کمزوری یا خواہش میں کمی
بال گرنا
موڈ میں چڑچڑاپن
نیند کی خرابی
خواتین میں علامات:
حیض کی بے ترتیبی
چہرے پر بال آنا
وزن میں غیر متوقع اضافہ یا کمی
جلد کا خراب ہونا (مثلاً دانے نکلنا)
ذہنی دباؤ اور افسردگی
—
ہارمونل عدم توازن کیوں ہوتا ہے؟
1. خوراک اور طرزِ زندگی
فاسٹ فوڈ، جنک فوڈ، نیند کی کمی، ورزش کی کمی اور ذہنی دباؤ ہارمونز کو متاثر کرتے ہیں۔
2. ادویات کا زیادہ استعمال
کچھ خاص ادویات جیسے کہ مانع حمل گولیاں یا سٹیرائیڈز ہارمونز کو متاثر کر سکتی ہیں۔
3. بیماری یا انفیکشن
تھائیرائیڈ، ذیابطیس یا پی سی او ایس (PCOS) جیسے امراض ہارمونل عدم توازن کا سبب بن سکتے ہیں۔
4. بڑھتی عمر
عمر کے ساتھ ہارمونز کی قدرتی سطح میں کمی واقع ہوتی ہے، خاص طور پر مینوپاز یا اینڈروپاز کے دوران۔
—
ہارمونل مسائل سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر
متوازن غذا کا استعمال
تازہ سبزیاں، پھل، اجناس اور پروٹین والی خوراک کا استعمال بڑھائیں۔
چینی اور تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں۔
باقاعدہ ورزش
روزانہ کم از کم 30 منٹ کی ورزش یا چہل قدمی ہارمونز کو متوازن رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
نیند کی پابندی
رات کی نیند کم از کم 6 سے 8 گھنٹے ہونی چاہیے تاکہ جسم کو ہارمونز کو ریگولیٹ کرنے کا وقت ملے۔
تناؤ سے بچاؤ
ذہنی سکون کے لیے مراقبہ، یوگا یا کوئی پسندیدہ سرگرمی اپنائیں۔
قدرتی علاج
ہومیوپیتھک، ہربل یا دیگر متبادل طریقہ علاج سے بھی ہارمونز کو متوازن کیا جا سکتا ہے (ماہر معالج سے مشورہ ضرور کریں)۔
—
کب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟
اگر علامات شدید ہو جائیں یا لمبے عرصے تک برقرار رہیں تو ماہر اینڈوکرائنولوجسٹ یا گائناکالوجسٹ سے ضرور رجوع کریں۔ لیبارٹری ٹیسٹس کے ذریعے ہارمونز کی سطح چیک کروانا مفید رہتا ہے۔