دمہ (Asthma) ایک عام مگر پیچیدہ سانس کی بیماری ہے جو پھیپھڑوں میں سوجن اور سانس کی نالیوں کی تنگی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ بیماری کسی بھی عمر میں ہو سکتی ہے اور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو زندگی کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔ اس مضمون میں ہم دمہ کی وجوہات، علامات، علاج اور احتیاطی تدابیر پر تفصیل سے بات کریں گے۔
دمہ کیا ہے؟
دمہ ایک دائمی (Chronic) بیماری ہے جس میں سانس کی نالیاں حساس ہو جاتی ہیں اور مختلف عوامل کی وجہ سے تنگ ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ بعض اوقات دمہ کے حملے شدید ہو سکتے ہیں، جس میں مریض کو فوراً طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔
دمہ کیسے ہوتا ہے؟
1. جینیاتی عوامل
اگر خاندان میں کسی کو دمہ ہو تو اس کے اگلی نسل میں منتقل ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
2. ماحولیاتی عوامل
آلودہ فضا، دھواں، گرد و غبار، اور کیمیکل کے ذرات دمہ پیدا کرنے اور بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
3. الرجی
کچھ لوگوں کو پولن، جانوروں کی کھال، دھول یا خوشبو سے الرجی ہوتی ہے جو دمہ کو بڑھا سکتی ہے۔
4. وائرل انفیکشن
بچپن میں بار بار سانس کی نالی کے انفیکشن ہونے سے مستقبل میں دمہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
5. ذہنی دباؤ
زیادہ ذہنی دباؤ اور بےچینی دمہ کے حملے کو بڑھا سکتی ہے کیونکہ اس سے سانس کی نالی مزید حساس ہو جاتی ہے۔
دمہ کی علامات
دمہ کی شدت مختلف لوگوں میں مختلف ہو سکتی ہے، لیکن عمومی علامات درج ذیل ہیں:
- سانس لینے میں دشواری
- سانس لینے کے دوران سیٹی جیسی آواز آنا (Wheezing)
- سینے میں جکڑن یا درد
- کھانسی، خاص طور پر رات کے وقت یا ورزش کے بعد
- تھکاوٹ اور کمزوری
دمہ کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟
دمہ کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر مختلف ٹیسٹ کرتے ہیں، جیسے:
- اسپائرومیٹری ٹیسٹ: یہ ٹیسٹ پھیپھڑوں کی کارکردگی کو چیک کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
- پیک فلو میٹر ٹیسٹ: اس میں مریض کے سانس نکالنے کی رفتار کو ناپا جاتا ہے۔
- ایکس رے اور بلڈ ٹیسٹ: دیگر بیماریوں کے امکان کو مسترد کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔
دمہ کا علاج
دمہ کا کوئی مستقل علاج نہیں ہے، لیکن اس کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
1. انہیلرز کا استعمال
- ریسکیو انہیلرز: دمہ کے حملے کے دوران فوری آرام کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
- کنٹرولر انہیلرز: لمبے عرصے تک دمہ کی شدت کو کم کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
2. اینٹی الرجی اور سٹیرائیڈ میڈیسن
ڈاکٹر مریض کی حالت کے مطابق اینٹی الرجی یا سٹیرائیڈ دوائیاں تجویز کرتے ہیں جو سانس کی نالیوں کی سوجن کو کم کرتی ہیں۔
3. نیبولائزر تھراپی
شدید دمہ کے مریضوں کے لیے نیبولائزر ایک مؤثر علاج ہے، جو دوائی کو پھیپھڑوں تک جلدی پہنچانے میں مدد دیتا ہے۔
دمہ سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر
اگر آپ دمہ کے مریض ہیں تو درج ذیل احتیاطی تدابیر اپنائیں:
1. ماحولیاتی آلودگی سے بچیں
- دھول، دھویں اور کیمیکل سے دور رہیں۔
- ماسک پہنیں، خاص طور پر ٹریفک یا آلودہ علاقوں میں۔
2. الرجی سے بچاؤ
- اگر آپ کو کسی خاص چیز سے الرجی ہے تو اس سے دور رہیں۔
- گھر میں قالین اور پردے کم سے کم رکھیں تاکہ دھول کم جمع ہو۔
3. سردی اور نزلہ زکام سے بچاؤ
- سردی میں گرم کپڑے پہنیں اور ٹھنڈے مشروبات سے پرہیز کریں۔
- زیادہ پانی پئیں اور متوازن غذا کھائیں۔
4. ذہنی سکون برقرار رکھیں
- ذہنی دباؤ کم کرنے کے لیے یوگا اور گہری سانس لینے کی مشق کریں۔
- مکمل نیند لیں اور اپنی روزمرہ کی روٹین کو متوازن رکھیں۔
5. باقاعدگی سے ورزش کریں
- ہلکی پھلکی ورزش جیسے واک یا یوگا کریں، مگر سخت ورزش سے پرہیز کریں جو سانس کو متاثر کر سکتی ہے۔
نتیجہ
دمہ ایک عام مگر سنجیدہ بیماری ہے، لیکن اگر مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اور ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کیا جائے تو اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہیلرز، الرجی سے بچاؤ، اور صحت مند طرز زندگی دمہ کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر آپ یا آپ کے کسی قریبی شخص کو دمہ کی شکایت ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ بروقت علاج ممکن ہو سکے۔