مرگی (Epilepsy) کیا ہے؟


مرگی (Epilepsy)

مرگی ایک نیورولوجیکل (اعصابی) بیماری ہے جس میں دماغ کی برقی سرگرمیاں غیر معمولی ہو جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں مریض کو دورے پڑتے ہیں۔ یہ دورے چند سیکنڈ سے لے کر چند منٹ تک جاری رہ سکتے ہیں اور مریض کی ہوش، حرکت یا احساسات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔


مرگی کیسے ہوتی ہے؟

مرگی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:

1. دماغی چوٹ یا حادثہ

اگر کسی شخص کے سر پر چوٹ لگ جائے، تو اس کا دماغ متاثر ہو سکتا ہے جو بعد میں مرگی کا باعث بن سکتا ہے۔

2. جینیاتی اثرات

بعض اوقات مرگی خاندانی یا وراثتی بیماری بھی ہو سکتی ہے۔

3. دماغی انفیکشن

دماغ کی جھلیوں کی سوزش (میننجائٹس)، یا دماغ کے دیگر انفیکشنز مرگی کا سبب بن سکتے ہیں۔

4. ٹیومر یا رسولی

دماغ میں پیدا ہونے والے ٹیومر بھی مرگی کے دورے کی ایک اہم وجہ ہو سکتے ہیں۔

5. پیدائشی مسائل

پیدائش کے وقت دماغ کو آکسیجن نہ ملنے سے بھی مرگی ہو سکتی ہے۔


مرگی کی علامات

مرگی کے دورے مختلف اقسام کے ہو سکتے ہیں، لیکن عمومی علامات یہ ہو سکتی ہیں:

  • اچانک بے ہوشی
  • جسم میں جھٹکے آنا
  • منہ سے جھاگ آنا
  • آنکھیں الٹی ہو جانا
  • وقتی طور پر ہوش و حواس کا ختم ہو جانا

مرگی کے مریض کے لیے احتیاطی تدابیر

1. دوا باقاعدگی سے لینا

مرگی کے مریض کو ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں وقت پر لینا نہایت ضروری ہے۔

2. نیند کی کمی سے بچیں

نیند کی کمی مرگی کے دورے کو بڑھا سکتی ہے، اس لیے مریض کو مکمل نیند لینا چاہیے۔

3. تیز روشنی اور آواز سے پرہیز

مرگی کے کچھ مریضوں کو تیز روشنی یا فلیشنگ لائٹس سے دورہ پڑ سکتا ہے، اس لیے ایسی جگہوں سے دور رہنا چاہیے۔

4. تناؤ سے بچاؤ

ذہنی دباؤ اور اسٹریس بھی مرگی کے دورے کو بڑھا سکتا ہے، اس لیے ریلیکسیشن اور یوگا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

5. تنہا نہ رہنا

مرگی کے مریض کو ہمیشہ کسی نہ کسی کے ساتھ رہنا چاہیے تاکہ اگر دورہ پڑے تو مدد فوراً مل سکے۔


مرگی کا علاج

1. دواؤں سے علاج

مرگی کا سب سے عام اور مؤثر علاج اینٹی ایپیلیپٹک دوائیں ہیں، جو دماغ کی برقی سرگرمیوں کو قابو میں رکھتی ہیں۔

2. سرجری

اگر دوائیں مؤثر نہ ہوں اور مرگی کی جگہ دماغ میں مخصوص ہو، تو سرجری بھی کی جا سکتی ہے۔

3. غذا کا خیال

"کیٹو جینک ڈائٹ” بعض مریضوں میں مرگی کی شدت کو کم کرنے میں مفید پائی گئی ہے۔


مرگی ایک قابل علاج بیماری ہے بشرطیکہ اس کا بروقت اور مناسب علاج کیا جائے۔ احتیاطی تدابیر پر عمل، دواؤں کا باقاعدہ استعمال، اور مثبت طرزِ زندگی مریض کی زندگی کو نارمل بنا سکتے ہیں۔ مرگی کے مریض کو مکمل ہمدردی، محبت اور تعاون کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ معاشرے میں ایک باعزت زندگی گزار سکیں۔


میں سلیم جھمٹ، ایک پیشہ ور اردو مصنف ہوں۔ مجھے ڈی جی پی آر، حکومت پنجاب کی جانب سے تسلیم شدہ صحافی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کے علاوہ، میں وزارت انسانی حقوق، حکومت پاکستان کا سرٹیفائیڈ ڈیفینڈر بھی ہوں۔

Leave a Comment