ملیریا ایک خطرناک بیماری ہے جو مچھر کے ذریعے پھیلتی ہے۔ یہ بیماری زیادہ تر گرم اور مرطوب علاقوں میں پائی جاتی ہے اور ہر سال لاکھوں افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم ملیریا کے اسباب، علامات، علاج اور اس سے بچاؤ کے طریقے تفصیل سے بیان کریں گے۔
ملیریا کیا ہے؟
ملیریا ایک متعدی بیماری ہے جو پلازموڈیم (Plasmodium) نامی پیرسائٹ کے ذریعے پیدا ہوتی ہے۔ یہ پیرسائٹ مادہ اینوفلیز (Anopheles) مچھر کے کاٹنے سے انسانی جسم میں منتقل ہوتا ہے اور خون کے سرخ خلیوں کو متاثر کرتا ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو ملیریا سنگین پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔
ملیریا کیسے ہوتا ہے؟
1. ملیریا کا سبب بننے والا مچھر
ملیریا مادہ اینوفلیز مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے، جو خاص طور پر شام اور رات کے وقت زیادہ متحرک ہوتا ہے۔ یہ مچھر اس وقت انفیکشن پھیلاتا ہے جب وہ کسی ملیریا کے مریض کا خون چوستا ہے اور پھر کسی صحت مند شخص کو کاٹتا ہے۔
2. ملیریا پھیلانے والا پیرسائٹ
پلازموڈیم پیرسائٹ ملیریا کا اصل سبب ہے۔ اس کی پانچ اقسام ہیں، جن میں سے Plasmodium falciparum سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ سنگین پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔
3. انسانی جسم میں انفیکشن کا عمل
جب ملیریا کا مچھر کسی شخص کو کاٹتا ہے، تو پلازموڈیم پیرسائٹ خون میں داخل ہو کر جگر میں پہنچ جاتا ہے، جہاں یہ افزائش پاتا ہے۔ کچھ دن بعد یہ دوبارہ خون میں داخل ہو کر خون کے سرخ خلیوں کو تباہ کرنے لگتا ہے، جس سے بخار اور دیگر علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
ملیریا کی علامات
ملیریا کی علامات مچھر کے کاٹنے کے 7 سے 30 دن بعد ظاہر ہو سکتی ہیں۔ عام علامات درج ذیل ہیں:
- تیز بخار (عام طور پر وقفے وقفے سے آتا ہے)
- شدید کپکپی اور سردی لگنا
- پسینہ آنا
- سر درد اور کمزوری
- متلی اور قے
- جوڑوں اور پٹھوں میں درد
- پیلاپن (خون کی کمی کی وجہ سے)
اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو شدید ملیریا کی صورت میں مریض کو بیہوشی، دورے اور اعضا کی خرابی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ملیریا کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟
اگر کسی کو ملیریا کی علامات محسوس ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ ملیریا کی تصدیق کے لیے درج ذیل ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں:
- بلڈ سمئیر ٹیسٹ: خون کے نمونے میں ملیریا کے پیرسائٹ کو مائیکروسکوپ سے دیکھا جاتا ہے۔
- ریپڈ ڈائیگنوسٹک ٹیسٹ (RDT): فوری طور پر ملیریا کی تشخیص کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
- PCR ٹیسٹ: یہ ٹیسٹ زیادہ حساس ہوتا ہے اور اس سے ملیریا کے پیرسائٹ کی قسم معلوم کی جا سکتی ہے۔
ملیریا سے بچاؤ کے طریقے
1. مچھروں سے بچاؤ
- رات کو مچھر دانی کا استعمال کریں۔
- دروازے اور کھڑکیوں پر جالیاں لگائیں۔
- سوتے وقت مچھر بھگانے والی ادویات کا استعمال کریں۔
- جسم کو ڈھانپنے والے کپڑے پہنیں، خاص طور پر شام اور رات کے وقت۔
2. ماحول کو صاف رکھنا
- کھڑے پانی کو ختم کریں کیونکہ یہی مچھروں کی افزائش کی جگہ ہوتی ہے۔
- گھروں اور آس پاس کی جگہوں پر کیڑے مار اسپرے کریں۔
- کوڑا کرکٹ کو صحیح طریقے سے ٹھکانے لگائیں۔
3. ملیریا سے بچاؤ کی ادویات
اگر کوئی شخص ملیریا کے زیادہ خطرے والے علاقے میں جا رہا ہے تو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ملیریا سے بچاؤ کی ادویات استعمال کر سکتا ہے۔
ملیریا ایک سنگین مگر قابلِ علاج بیماری ہے، جس سے بچاؤ ممکن ہے اگر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ مچھروں کی افزائش کو روکنا، مچھر کے کاٹنے سے بچنا اور فوری علاج کروانا ہی اس بیماری سے محفوظ رہنے کے بہترین طریقے ہیں۔ اگر آپ کو کسی قسم کی ملیریا کی علامات محسوس ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ بروقت علاج ممکن ہو سکے۔