ڈینگی (Dengue Fever) کیا ہے؟ یہ کیسے ہوتا ہے؟ مزید احتیاطی تدابیر

ڈینگی بخار ایک وائرل بیماری ہے جو مچھر کے ذریعے پھیلتی ہے۔ یہ دنیا کے مختلف حصوں، خاص طور پر گرم اور مرطوب علاقوں میں عام ہے۔ ڈینگی بخار کی شدت ہلکی سے لے کر جان لیوا تک ہو سکتی ہے، اس لیے اس کے بارے میں مکمل آگاہی ضروری ہے۔

ڈینگی کیا ہے؟

ڈینگی ایک وائرل انفیکشن ہے جو Aedes نامی مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ یہ مچھر عام طور پر دن کے وقت، خاص طور پر صبح اور شام کے اوقات میں زیادہ متحرک ہوتا ہے۔ ڈینگی وائرس انسانی جسم میں داخل ہو کر خون کے سفید خلیوں کو متاثر کرتا ہے اور جسم میں شدید بخار، جوڑوں کا درد، اور دیگر پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔

ڈینگی کیسے ہوتا ہے؟

1. ڈینگی پھیلانے والا مچھر

ڈینگی بخار ایک خاص قسم کے مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے جسے Aedes aegypti کہا جاتا ہے۔ یہ مچھر صاف پانی میں انڈے دیتا ہے اور گھروں، دفاتر اور دیگر رہائشی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

2. متاثرہ مچھر کے کاٹنے سے

جب ایک متاثرہ مچھر کسی صحت مند انسان کو کاٹتا ہے، تو وہ ڈینگی وائرس جسم میں منتقل کر دیتا ہے۔ وائرس جسم میں داخل ہو کر خون میں شامل ہو جاتا ہے اور مختلف علامات کو جنم دیتا ہے۔

3. ایک شخص سے دوسرے شخص میں کیسے پھیلتا ہے؟

ڈینگی وائرس براہ راست ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل نہیں ہوتا، بلکہ صرف مچھر کے ذریعے ہی پھیلتا ہے۔ اگر کوئی مچھر کسی متاثرہ فرد کو کاٹتا ہے اور پھر کسی اور شخص کو کاٹتا ہے تو وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔

ڈینگی کی علامات

ڈینگی وائرس کی علامات عام طور پر انفیکشن کے 4 سے 10 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ ان میں شامل ہیں:

  • تیز بخار (102-105°F)
  • شدید جسمانی درد (ہڈیوں اور جوڑوں میں درد، جسے "breakbone fever” بھی کہا جاتا ہے)
  • شدید سر درد
  • آنکھوں کے پیچھے درد
  • جلد پر سرخ دھبے یا خارش
  • متلی اور قے
  • بھوک میں کمی
  • مسوڑھوں اور ناک سے خون آنا (شدید کیسز میں)

ڈینگی کی اقسام

ڈینگی بخار کی شدت کے لحاظ سے تین اقسام ہو سکتی ہیں:

  1. معمولی ڈینگی بخار – عام بخار اور جسمانی درد ہوتا ہے، جو چند دنوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔
  2. ڈینگی ہیمرجک فیور (DHF) – اس میں خون بہنے کی شکایت ہو سکتی ہے، جو خطرناک ہو سکتا ہے۔
  3. ڈینگی شاک سنڈروم (DSS) – سب سے زیادہ خطرناک حالت جس میں بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے اور جان لیوا ہو سکتا ہے۔

ڈینگی کی تشخیص

ڈینگی بخار کی تصدیق کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں:

  • CBC ٹیسٹ – خون میں پلیٹ لیٹس کی گنتی چیک کرنے کے لیے
  • NS1 ٹیسٹ – ڈینگی وائرس کی موجودگی کی تشخیص کے لیے
  • IgM & IgG اینٹی باڈی ٹیسٹ – ڈینگی کے مرحلے کی تشخیص کے لیے

ڈینگی کا علاج

ڈینگی کا کوئی مخصوص اینٹی وائرل علاج نہیں ہے، لیکن علامات کا علاج کیا جا سکتا ہے:

  • بخار کم کرنے کے لیے آسپیرین اور بروفین سے پرہیز کریں۔
  • پانی، جوس، اور ناریل پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔
  • مکمل آرام کریں اور متوازن غذا کا استعمال کریں۔
  • اگر پلیٹ لیٹس بہت کم ہو جائیں یا حالت بگڑنے لگے تو فوری طور پر اسپتال سے رجوع کریں۔

ڈینگی سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

1. مچھروں کی افزائش کو روکیں

  • گھروں اور دفاتر میں صاف پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔
  • پانی کے ٹینکوں اور برتنوں کو ڈھانپ کر رکھیں۔
  • فریج کے پیچھے اور گملوں میں جمع ہونے والے پانی کو صاف کریں۔

2. مچھر کے کاٹنے سے بچاؤ

  • لمبے کپڑے پہنیں تاکہ جسم زیادہ ڈھکا رہے۔
  • مچھر دانی اور مچھر بھگانے والی کریم کا استعمال کریں۔
  • کھڑکیوں اور دروازوں پر جالیاں لگوائیں تاکہ مچھر اندر نہ آ سکیں۔

3. حکومتی اقدامات میں تعاون کریں

  • اپنی گلی اور محلے میں صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
  • اگر آپ کے علاقے میں اسپرے کیا جا رہا ہو تو اس میں مکمل تعاون کریں۔

ڈینگی ایک خطرناک بیماری ہے لیکن اس سے بچاؤ ممکن ہے۔ اگر ہم احتیاطی تدابیر اپنائیں، مچھروں کی افزائش کو روکیں اور فوری علاج کروائیں تو اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ اپنی اور اپنے پیاروں کی صحت کا خیال رکھیں اور ڈینگی سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔

میں سلیم جھمٹ، ایک پیشہ ور اردو مصنف ہوں۔ مجھے ڈی جی پی آر، حکومت پنجاب کی جانب سے تسلیم شدہ صحافی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کے علاوہ، میں وزارت انسانی حقوق، حکومت پاکستان کا سرٹیفائیڈ ڈیفینڈر بھی ہوں۔

Leave a Comment